Wednesday, November 14, 2012

saqib ali saaqi poetry ghazal

                          غزل


دل بے تاب کی حالت نہیں دیکھی جاتی

اب محبت میں عداوت نہیں دیکھی جاتی


لوگ ھنستے ہیں مرے حال پہ آتے جاتے

مجھ سے اب اور ذلالت نہیں دیکھی جاتی


دل ناداں کی ضرورت کو نہ دیکھو یارو

روز و شب کی یہ مشقت نہیں دیکھی جاتی


آتے جاتے ہوئے لوگوں سے مراسم نہ بڑھا

ھم سے رشتوں کی تجارت نہیں دیکھی جاتی



پاس آتے ھو کبھی دور چلے جاتے ھو

اب محبت میں شرارت نہیں دیکھی جاتی



غم ہستی سے کہو یوں نہ رلائے ھم کو

اب کوئی اور قیامت نہیں دیکھی جاتی



ان کی محفل میں جو بیٹھے ھیں اٹھا دو سب کو

دل سے اب اور رقابت نہیں دیکھی جاتی

ترے لہجے میں یہ آواز کہاں سے اتری

ترے سینے کی کدورت نہیں دیکھی جاتی



مجھ سے کہتے ھیں مرے یار پرانے ثاقب

ھم سے ایسی تری حالت نہیں دیکھی جاتی

ثاقب علی ثاقی

No comments:

Post a Comment